دعویٰ کس بارے میں ہے؟
بہت سے کاروباری لوگ اپنی سہولت کے لیے گیس اور بجلی کے معاہدوں کا بندوبست کرنے کے لیے بروکز سے رابطہ کرتے ہیں۔
بروکرز ممکنہ کلائنٹس سے بذریعہ ای میل یا فون رابطہ کرتے ہیں اور سستے ریٹس کا وعدہ کرتے ہیں۔ جہاں بہت سے بروکر صاف بتا دیتے ہیں کہ انہیں ان سروسز کا معاوضہ کیسے ملے گا وہیں ایسے بروکر بھی ہیں جو کلائنٹس سے یہ بات چھپا لیتے ہیں کہ انہیں انرجی کمپنی کی طرف سے کمیشن دیا جائے گا۔
OFGEM، انرجی ریگولیٹر پچھلے کچھ سالوں سے تھرڈ پارٹی انٹروڈیوسرز (TPI) کے خلاف وارننگ جاری کرتی رہی ہے۔ لیکن TPI بدقسمتی سے OFGEM کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔ اس کا مطلب ہے کاروباری اداروں (بشمول خیراتی ادارے، سکول، کلب یا مذہبی گروپ) سے ڈیل کرنے والے بروکر کسی بھی قسم کے ضابطہ اخلاق کے پابند نہیں۔
ہمارا خیال ہے کہ یہ طریقہ کار 2003 میں شروع ہوا۔
تحقیق بتاتی ہے کہ انرجی کمپنیوں نے برطانیہ میں بروکرز کو کمیشن کی مد میں سالانہ £2.25 ارب کی ادائیگی کی۔
قانون کی نظر سے دیکھیں تو آپ کے بروکر پر چند ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جس میں سمجھ داری اور احتیاط سے کام لینا، مفادات کے ٹکراؤ سے بچنا اور خفیہ منافع نہ بنانا شامل ہے۔ ان کا فرض ہے کہ وہ آپ کے لیے کام کریں ، نہ کہ انرجی کمپنی کا نمائددہ بنیں۔
اگر آپ کے بروکر کو انرجی کمپنی کی طرف سے کمیشن دیا جا رہا ہے، تو وہ یہ واضح کرنے کے پابند ہیں کہ وہ یہ کمیشن وصول کر رہے ہیں، آپ کو یہ بتائیں کہ یہ کتنا ہے اور اس کمیشن کی ادائیگی کے لیے آپ کی رضامندی طلب کریں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ، تو بروکر سے کمیشن واپس کرنے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ عام قانون کے تحت یہ معاملہ رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔
بددیانت بروکر کتنی بات بتاتے ہیں، اس میں فرق ہو سکتا ہے۔ وہ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ انہیں انرجی کمپنی پیسے دیتی ہے اور اس سے زیادہ وہ کچھ نہ بتائیں، یا یہ بھی کہہ سکتے ہیں وہ کوئی پیسہ وصول نہیں کرتے۔ بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ بہترین ڈیل حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ میں گھوم رہے ہیں لیکن دراصل انہیں ایسی انرجی کمپنی کی تلاش ہوتی ہے جو زیادہ کمیشن دے۔
ہمارے پاس دستیاب معلومات کی بنیاد پر کمیشن کی رقم 10p فی kWh تک بھی ہو سکتی ہے۔ عام طور پر 1 – 3p تک ادا کیا جاتا ہے۔
ہم نے اس بات کے شواہد بھی دیکھے ہیں کہ چونکہ بروکرز کو انرجی سپلائرز اپنے مفادات میں کام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، اس لیے کسٹمر کو ہمیشہ مارکیٹ میں دستیاب سستی قیمت آفر نہیں کی جاتی۔ جہاں ایسا ہوا ہو، یعنی جہاں بروکر اور کسٹمر کے درمیان طے شدہ رقم اور اصل رقم یعنی کمپنی کے طے شدہ ریٹ میں فرق ہوا وہاں ہم اپنے موکل کے مفاد میں معاوضے کی وصولی کی کوشش کریں گے
آپ کو جو معلومات ملنی چاہیے تھیں ان میں درج ذیل شامل ہیں:
- کمیشن کی ٹھیک ٹھیک رقم کتنی ہے؟
- کیا بروکر نے مارکیٹ میں تحقیق کی کہ آپ کے لیے سب سے بہترین آفر کون سی ہے یا وہ کسی خاص سپلائر تک ہی محدود تھے؟
- انہوں نے جس کنٹریکٹ کا مشورہ دیا کیا اس کا تعلق ان کے کمیشن سے ہے؟
- کیا وہ آپ کو بچت کروا رہے تھے؟
- کیا اس سے اچھا یہ نہ ہوتا کہ آپ اپنے موجودہ سپلائر کے ساتھ ہی منسلک رہتے؟
- کیا آپ کو بتایا گیا کہ انرجی کمپنیاں بروکرز کو کمیشن دیتی ہیں اور کمیشن کی رقم فی یونٹ قیمت بڑھا کر وصول کی جاتی ہے، یعنی بروکر کو کمیشن دینے کا خرچہ بھی کسٹمر پر ہی ڈالا جاتا ہے؟
اگر آپ کو یہ معلومات فراہم کی گئی ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ کو درست معلومات فراہم کی گئی ہیں
ہماری کیس سٹڈیز کے مطابق یہ دعوے بہت اہم ہو سکتے ہیں۔ مسئلے کی بنیاد یہ ہے کہ یہ خفیہ کمیشن ہیں اس لیے آپ یہی سمجھتے ہیں کہ آپ کو سب سے اچھی ڈیل ملی ہے۔
کیا میرا کلیم بنتا ہے؟
میں کیسے پتہ کروں؟
اگر آپ نے کمیشن دیا ہے لیکن آپ نے اس کی خود اجازت نہیں دی تو آپ کا کلیم بنتا ہے۔ کیس کی ایک اہم بات یہ ہوتی ہے کہ جب تک انکوائری نہ کی جائے تب تک کوئی بھی کاروبار یا ادارہ (جس پر خفیہ کمیشن کا الزام لگایا گیا ہو) یہ نہیں جان سکتا کہ رشوت کا لین دین ہوا ہے یا نہیں۔
یہ دیکھنے کے لیے کہ آپ کلیم کے اہل ہیں یا نہیں، یہاں دیا گیا رجسٹریشن کا عمل مکمل کریں۔ اگر انکوائری کا نتیجہ یہ نکلا کہ کسٹمر سے کمیشن لیا گیا ہے تو ہم یہ رقم واپس لینے کے لیے آپ کے وکیل بنیں گے۔
ہمیں مندرجہ ذیل اہم معلومات کی ضرورت ہو گی:
(1) پچھلے 12 سالوں کے درمیان آپ کے بروکر(ز) کی شناخت؛
(2) بروکر نے آپ کے ساتھ رابطہ کیسے کیا؛
(3) کیا آپ دیانتداری سے بتائیں گے کہ آپ کو بتایا ہی نہیں گیا کہ بروکر کو کمیشن ملے گا یا آپ کو اس بارے میں مکمل معلومات نہیں دی گئیں؛
(4) آپ کے کنٹریکٹ یا بِلوں کی کاپی۔
دعوے کا حصہ بنیںکلیم کس کے خلاف ہے؟
آپ اپنے بروکر کے خلاف بھی کلیم کر سکتے ہیں اور انرجی سپلائر کے خلاف بھی۔ تاہم، انرجی کمپنی اس بات کی پابند ہوتی کہ وہ کمیشن کے ریٹس اور سٹرکچر کسٹمر کو صاف اور واضح انداز میں بتائے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ آپ کے قصوروار ہیں۔
بڑے مدعا علیہان جن کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں: